
کسی بھی معاشرے کی اصلاح اس وقت ہوسکتی جب اس میں عملی طور پر باکردار افراد موجود ہوں۔
اکثر ہم تعلیم پر بہت زور دیتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنا بے حد ضروری ہے مگر میں نے دیکھا کہ صرف تعلیم یافتہ ہونا ہی تبدیلی لانے یا معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا نہیں کرسکتا جب تک تعلیم کیساتھ بہترین تربیت موجود نہ ہو۔
بہت سی جگہوں پر تعلیم یافتہ دوسرے الفاظ میں ڈگری یافتہ افراد کو انتہائی تنگ نظر ، بد اخلاق ، بد گفتار اور شیطانی چالاکی کیساتھ دیکھا ہے کیونکہ وہ اپنی سند اپنے برے تربیت کی وجہ سے غلط ٹریک پر استعمال کرتے ہیں اور اس کا انجام انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے
ہمارے معاشرے میں تربیت یافتہ افراد (چاہے وہ مرد ہو یا عورت ) کی بہت کمی ہے یہی وجہ ہے کہ تعلیم یافتہ( ڈگری یافتہ) افراد کی وجہ سے لوگ تعلیم سے ہی نفرت کرنے لگ جاتے ہے۔حالانکہ غلطی تعلیم کی نہیں بلکہ ان والدین کی کمزور تربیت میں ہوتی ہیں جنہوں نے صرف اولاد پیدا کرکے معاشرے پر بوجھ بنانے کے لئے چھوڑ دیا اور دوسروں کے لئے تکلیف کا باعث بنانے کے لئے پیدا کیا ۔
آجکل ہمارے قبائلی علاقوں میں بھی ناقص تربیت کی وجہ سے ڈگری یافتہ افراد ذیادہ اور تربیت یافتہ افراد مرد و عورت کم نظر آتے ہیں
اخلاقی تربیتی ورکشاپ منعقد کرنے کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ تعلیم کی روشنی کیساتھ ساتھ بچوں کے دماغ کی اوراچھے اخلاق کی روشنی نمایاں ہونا بھی ازحد ضروری ہے
دختر وزیرستان رضیہ محسود