
خواتین
ایک ریسرچ کے سلسلے میں مختلف علاقوں کی خواتین سے ملاقاتیں ہوئیں مختلف موضوعات زیر بحث آئے مختلف شعبوں کی خواتین سے سامنا ہوا ۔بہت سے مسائل پر گفتگو ہوئی۔
ایک بات مشاہدے میں آئی کہ ہمارے معاشرے میں خواتین یا تو بالکل لاشعور ہے یا پھر اگر کسی نے میٹرک یا ایف ایس سی تک پڑھا بھی ہے تو وہ بھی اپنی ادھوری تعلیم سے ایک پروپیگنڈہ کی جانب گامزن ہیں اور مغرب کی چکاچوند مغرب کی بظاہر نظر آنے والی نام نہاد آزادی سے متاثر ہیں۔اور انہی کی پیروی کرتی نظر ارہی ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی تعلیم سے متعلق لوگوں کی خاص کر ہمارے مرد حضرات کی جو رائے ہے کہ کہیں پر وہ خواتین کی تعلیم کے بلکل خلاف ہے تو کہیں پر کچھ لوگ اگر پڑھارہے تو وہ بھی شک و شبہات کا شکار نظر ارہے تو اس کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟
اب وہ خواتین جو بلکل انپڑھ ہیں اور بلکل لاشعور ہیں تو اس سے گلہ نہیں کیا جا سکتا مگر وہ خواتین جو پرائمری یا میٹرک یا ایف ایس سی کر چکی ہیں تھوڑا بہت پڑھ لکھ چکی ہیں وہ کیوں باشعور نہیں؟ وہ کیوں ایسے کاموں کی جانب گامزن ہیں جو خواتین کی تعلیم سے لوگوں کی نفرت بننے کا سبب بن رہی ہیں۔
تو اس میں دونوں صورتوں میں معاشرے کی تشکیل میں نقصان کا اندیشہ ہے اور وہ ایسے کہ ہم خود شروعات اپنے آپ سے اپنی ذات سے اپنے گھر سے گھر کے ماحول سے نہیں کرتے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کی کوشش نہیں کرتے۔ ہم خواتین کے معاملے میں فرسودہ روایات، سخت انداز یا سخت پابندیا ضرور لگاتے ہیں مگر خواتین کی اصلاح کرنے خواتین کو اسکے مقام و رتبے سے اگاہ کرنے خواتین کے حقوق کا خیال رکھنے خواتین کو زندگی کا مقصد سمجھانے خواتین کو بچوں کی بہترین تربیت کرنے خواتین کی جسمانی صحت کیساتھ ساتھ ان کی ذہنی صحت کا خیال کرنے خواتین کو وراثت میں حق دینے خواتین کی ضرورت کا خیال رکھنے اس طرف ہم توجہ ہی نہیں دیتے ۔ بچیوں کو سکول بیگ پکڑا دینا اور یہی سمجھنا کہ سب کچھ وہ سکول سے ہی سیکھ کر آئے گی یا پھر بچیوں کو بلکل انپڑھ رکھ کر صرف گھر کے کام کاج سکھانا اور اپنی ذمہ داریوں سے نبرد آزما ہونا اور یہ سمجھنا کہ بس یہ مغربی معاشرے کی بظاہر نظر آنے والی روشنی سے متاثر نہیں ہوگی یا بے راہ روی کا شکار نہیں بنے گی تو یہ ہماری سب سے بڑی بھول ہے ۔ کیونکہ ایسی خواتین معاشرے میں تعمیری کردار کے بجائے معاشرے کی تنزلی کا باعث بنتی ہیں ۔ کیونکہ اگر ایسی خواتین کو گھر کی زمہ داریاں دی جائے تو وہ اس کو صحیح معنوں میں ادا نہیں کر سکتی وہ معاشرے کے لئے بوجھ بن جاتی ہے گھر میں آئے روز لڑائی جھگڑے کا ماحول ہوتا ہے ضد، انا ، حسد ، غیبت، جھوٹ، معمولی بات پر بچوں کو بے شمار بد دعاؤں سے نوازتی رہتی ہیں بات چیت کرتے ہوئے بےجا گالیوں کا استعمال ان کا شیوہ بن جاتا ہے ۔
اور دوسری صورت میں اگر ایسی خواتین جو پرائمری یا مڈل پاس ہو مگر ان کی تعلیم و تربیت پر توجہ نہ دی گئی ہو تو وہ ٹیکنالوجی کا انتہائی غلط اور خطرناک استعمال کرتی ہے جس سے اکثر اوقات خاندان تر خاندان اجڑ جاتے ہے۔
اور قصور موبائل ، یا ٹیکنالوجی کو ہی دیا جاتا ہے۔ٹیکنالوجی سے دور رکھ کر یہ سمجھنا کہ سب اچھا ہے تو یہ بھی ہماری بھول ہے کیونکہ ٹیکنالوجی تو ہمارے استعمال کی محتاج ہے اگر ہم خود باشعور ہے تو ہم اس کا استعمال بھی مثبت اور معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لئے کرینگے اور اگر ہم خود باشعور نہیں تو یہی موبائل یہی ٹیکنالوجی ہمارے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہونے کیساتھ ساتھ موت کا سبب بن جاتا ہے ۔
غلطی کس کی ٹیکنالوجی کی یا پھر اسی ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے والی خواتین کے لاشعور ہونے کی ؟؟؟
گھر کا ماحول کیسا ہے یہ دیکھنا چائیے ۔
گھر سے بہترین تربیت دینا ۔گھر سے پختہ سوچ دینا ،گھر سے ہی معاشرے کی کمزور سوچ اور انکے منفی اثرات کے بارے آگاہی دینا ۔گھر سے ہی بچیوں کو صحیح راستے کی پہچان کروانا ۔دینی علوم پر عبور حاصل کرنے کیساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم و ڈیجیٹل تعلیم سے آگاہی دینا ۔ خواتین کو معاشرے میں ہونے والے تعمیری کرداروں سے آگاہی دینا ۔ خواتین کو اسلامی تعلیمات کی مکمل اور جامع آگاہی دینا ۔خواتین کا اسلامی معاشرے میں کردار اور اس کے اثرات سے جانکاری دلوانا ۔خواتین کو انکے حقوق کیساتھ ساتھ کمیونیکیشن کے طریقے سکھانا ۔خواتین کو ہنرمند بنانا ۔خواتین کے ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھنا وغیرہ
معاشرے میں تعمیری کردار ادا کرنا مشکل نہیں بات صرف اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنے کی ہے
دختر وزیرستان رضیہ محسود
خواتین کی تعلیم
خواتین کی تربیت
شعور و آگاہی
معاشرتی ذمہ داری
فرسودہ روایات
ٹیکنالوجی کا استعمال
خواتین کے حقوق
جسمانی و ذہنی صحت