
جنوبی وزیرستان کے علاقے لوئر وانا میں حالیہ برسوں میں تعلیم کی شرح میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس بہتری کا کریڈٹ زیادہ تر پرائیویٹ سکولوں کو جاتا ہے، جو محدود وسائل کے باوجود تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
پرائیویٹ سکولز بمقابلہ سرکاری سکولز
مقامی لوگوں کے مطابق، لوئر وانا میں سرکاری اور پرائیویٹ سکولوں کے درمیان ایک واضح فرق پایا جاتا ہے۔ سرکاری سکولوں میں ایک ٹیچر کی تنخواہ پرائیویٹ سکولوں میں پانچ پرائمری اساتذہ کی تنخواہوں کے برابر ہے، لیکن اس کے باوجود سرکاری سکول تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔ دوسری طرف، پرائیویٹ سکولز نے محدود وسائل کے باوجود اپنی کارکردگی سے عوام کا اعتماد جیت لیا ہے۔
عوامی تحفظات اور مسائل
پرائیویٹ سکولوں کی خدمات قابل تعریف ہیں، لیکن ان کی بڑھتی ہوئی فیسوں نے غریب والدین کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ پروموشن فیس اور حد سے زیادہ ایگزام فیسوں پر عوامی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان فیسوں کو والدین پر ایک مالی بوجھ قرار دیا جا رہا ہے، جو کئی خاندانوں کے بچوں کے تعلیمی سفر میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
معاشرتی ترقی کے لیے تعلیم کی اہمیت
مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ تعلیم کے بغیر معاشرے کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ تعلیم وہ بنیادی ستون ہے جس کے ذریعے ایک مضبوط اور خوشحال معاشرے کی تشکیل کی جا سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں تاکہ ہمارا معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے
رضیہ محسود ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی سفارشات۔
ے اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل سفارشات پیش کی ہیں(RMDF)رضیہ محسود ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن
۔فیس اسٹرکچر میں اصلاحات
پرائیویٹ سکولوں کو فیسوں کے حوالے سے مناسب پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ غریب والدین پر مالی بوجھ کم ہو۔
اسکالرشپ پروگرامز۔
فاؤنڈیشن پرائیویٹ سکولوں کے ساتھ مل کر ایسے اسکالرشپ پروگرامز متعارف کرانے کی سفارش کرتی ہے جو مستحق طلبہ کو تعلیمی اخراجات میں مدد فراہم کریں۔
اساتذہ کی تربیت
سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے تاکہ وہ جدید تدریسی طریقوں سے آگاہ ہو سکیں۔
کمیونٹی پارٹنرشپ
تعلیم کے فروغ کے لیے کمیونٹی اور نجی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دیا جائے۔ یہ شراکت داری سکول کے وسائل میں اضافہ اور معیارِ تعلیم میں بہتری کا باعث بنے گی۔
سستی اور معیاری تعلیم
حکومت اور غیر سرکاری تنظیموں کو مل کر ایسے منصوبے تیار کرنے چاہئیں جو کم لاگت میں معیاری تعلیم فراہم کریں۔
عوامی شعور اجاگر کرنا
تعلیم کی اہمیت پر شعور اجاگر کرنے کے لیے سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے تاکہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم کو اولین ترجیح دیں۔
نتیجہ
جنوبی وزیرستان لوئر وانا میں تعلیم کی موجودہ صورتحال میں بہتری ایک خوش آئند قدم ہے، لیکن فیس کے مسائل اور سرکاری سکولوں کی کارکردگی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ رضیہ محسود ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی سفارشات پر عمل کر کے ہم نہ صرف تعلیم کی رسائی کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ ایک مضبوط اور خوشحال معاشرے کی بنیاد بھی رکھ سکتے ہیں۔
The main reason is that in private schools parents follow up are more than those parents whom children are studied in government schools.second parents admitted their able child in private school and unable child in government school.third during exams private schools facilitates their students in exam like cheating, desirable staff etc .