ونی—ایک ظالمانہ رسم اور اسلامی اقدار کے خلاف ایک جرم

تحریر رضیہ محسود کے

ونی کیا ہے؟

ونی ایک غیر انسانی اور جابرانہ رسم ہے، جس میں تنازعات کے تصفیے کے طور پر کمسن بچیوں کو زبردستی شادی پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یہ رسم زیادہ تر پاکستان کے قبائلی علاقوں، خیبر پختونخوا، جنوبی پنجاب، اور بلوچستان میں پائی جاتی ہے، جہاں جرگہ یا پنچایت کے فیصلے کے نتیجے میں لڑکی کو کسی دشمن خاندان میں بطور “صلح کی قیمت” دے دیا جاتا ہے۔ ونی کی تاریخ ونی کی جڑیں قدیم قبائلی روایات میں ملتی ہیں، جہاں قبیلوں کے درمیان جھگڑوں کو ختم کرنے کے لیے لڑکیوں کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا تھا۔ تاریخی طور پر، یہ رسم پشتون، بلوچ، اور دیگر روایتی معاشروں میں موجود رہی ہے، جہاں خواتین کو مردوں کے جرائم کا تاوان ادا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ رسم اسلام کے خلاف کیوں ہے؟ اسلام ایک ایسا دین ہے جو انصاف، مساوات، اور رحم دلی پر مبنی ہے۔ ونی جیسی رسم اسلامی تعلیمات کے یکسر خلاف ہے، کیونکہ. زبردستی نکاح حرام ہے قرآن اور حدیث کے مطابق، کسی بھی عورت یا لڑکی کی مرضی کے بغیر شادی جائز نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “کسی عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے” (صحیح بخاری: 5138) ونی میں لڑکی کی رائے لی ہی نہیں جاتی، جو سراسر ظلم ہے۔ 2. خواتین کو سزا دینا غیر اسلامی ہے اسلام میں ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے۔ ایک انسان کے جرم کی سزا کسی معصوم کو دینا قرآن و سنت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ قرآن میں ہے: “اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا” (سورۃ فاطر: 18) ونی میں ایک معصوم بچی کو صرف اس لیے قربان کر دینا کہ اس کے خاندان کے کسی مرد نے کوئی غلطی کی، غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل ہے۔ 3. صلح کا اسلامی طریقہ اسلام میں جھگڑوں کے حل کے لیے صلح، معافی، اور عدل کا حکم دیا گیا ہے، نہ کہ کمزوروں پر ظلم کا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: “سب سے بہتر وہ ہے جو صلح کرائے اور انصاف سے کام لے” (ابو داؤد: 3581) ونی جیسی رسم درحقیقت صلح نہیں، بلکہ ایک نئی ناانصافی کی بنیاد رکھتی ہے۔ 4. بچیوں کے حقوق اور تعلیم اسلام میں بیٹیوں کو رحمت قرار دیا گیا ہے، اور ان کی تعلیم و تربیت پر زور دیا گیا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، ان کی اچھی تربیت کی، ان سے محبت کی اور ان کی شادی کر دی، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا” (ترمذی: 1915) لیکن ونی کے ذریعے ان معصوم بچیوں کو زندگی کی سب سے بڑی سزا دی جاتی ہے، جو اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ ونی کو ختم کرنا کیوں ضروری ہے؟ ونی ایک جاہلانہ اور غیر انسانی رسم ہے، جو صرف خواتین پر ظلم ڈھانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں: کمسن بچیاں تعلیم اور بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں۔ انہیں ایسے مردوں کے ساتھ شادی کرنی پڑتی ہے جو ان کے لیے اجنبی ہوتے ہیں۔ ذہنی، جسمانی، اور جذباتی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک نسل در نسل چلنے والا ظلم بن جاتا ہے، جس میں مزید خواتین اس قربانی کا حصہ بنتی ہیں۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ 1. قانونی کارروائی – حکومت کو سخت قوانین نافذ کرنے چاہئیں اور ونی کے مرتکب افراد کو سخت سزائیں دینی چاہئیں۔ 2. آگاہی مہم – علماء، اساتذہ، اور میڈیا کو اس غیر اسلامی رسم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ 3. متاثرہ بچیوں کی مدد – ونی کا شکار ہونے والی بچیوں کی قانونی اور نفسیاتی مدد کی جانی چاہیے تاکہ وہ ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔ 4. اسلامی تعلیمات کو عام کرنا – عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ونی نہ صرف ظلم ہے بلکہ اسلام کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ نتیجہ ونی اور سوارہ جیسی روایات صدیوں سے بچیوں کو ظلم کا نشانہ بناتی آ رہی ہیں۔ اسلام کا نام لے کر ان ظالمانہ رسومات کو جاری رکھنا اسلام کی توہین ہے۔ اسلام خواتین کے حقوق کا محافظ ہے، نہ کہ ان پر ظلم کا ذریعہ۔ ہمیں بحیثیت امت اس فرسودہ نظام کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا، تاکہ ہر بیٹی کو اس کا حق، عزت، اور آزادی دی جا سکے۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب ہر باپ، جو اپنی بیٹی کو اس ظلم سے نہ بچا سکا، خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو جائے گا، جیسے پہاڑپور بگوانی میں ایک باپ نے اپنی جان لے کر معاشرے کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔

About the Author

Razia mehsood

i am from tehsil ladha south waziristan tribal district,i am the first active female journalist,Social worker,Social Activist,Chairperson District Comettee on the Status of Women SWTD.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these