
رضیہ محسود کے قلم سے
یہ کیسا انصاف ہے؟ یہ کیسی غیرت ہے؟ یہ کیسا دین داری کا تصور ہے کہ جنت، دوزخ، غیرت، شرم، ثواب، گناہ—یہ سب عورت کے گرد ہی گھومتے ہیں؟ کیا مرد کو ہر گناہ کی کھلی چھوٹ ہے؟ کیا اسلام نے مرد کو ہر جرم پر معافی کا پروانہ دے دیا ہے؟ یا یہ سب وہ خود ساختہ روایات ہیں جو مردوں نے اپنے اختیار کو قائم رکھنے کے لیے گھڑ لی ہیں؟
یہ اسلام نہیں، یہ مردوں کا بنایا ہوا نظام ہے!
اسلام نے تو عورت کو عزت بخشی، اسے جینے کا حق دیا، تعلیم کا حق دیا، جائیداد میں حصہ دیا، اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کا اختیار دیا۔ مگر تم نے کیا کیا؟ تم نے اسلام کے نام پر اپنی فرسودہ روایات کو اس پر مسلط کر دیا۔ تم نے عورت کو اس کی تقدیر کا قیدی بنا دیا، غیرت کے نام پر قتل کر دیا، عزت کی دہائی دے کر اس کی سانسوں پر پہرہ بٹھا دیا۔
یہ غیرت صرف عورت کے لیے کیوں؟ جب کوئی لڑکی اپنی پسند سے شادی کرے تو قتل واجب، مگر جب کوئی مرد کسی کی بیٹی کو ورغلا لے تو وہ “مرد ہے، اس سے غلطی ہو گئی”؟ جب کوئی عورت گھر سے باہر نکلے تو بدکردار، مگر جب مرد ساری رات گلیوں میں گھومے، شراب پیے، جوئے میں دولت لٹائے تو “یہ اس کی مردانگی ہے”؟ جب کوئی عورت تعلیم حاصل کرے تو “یہ مغربی تہذیب کا اثر ہے”، مگر جب کوئی مرد ترقی کرے تو “یہ اس کی محنت کا نتیجہ ہے”؟
یہ کون سا اسلام ہے جس میں مرد کو ہر آزادی میسر ہے اور عورت کو ہر غلطی پر سزا؟
کبھی کسی خطیب کو یہ کہتے سنا کہ مرد کو نظریں جھکانے کا حکم دیا گیا ہے؟ (النور: 30)
کبھی کسی مولوی کو یہ کہتے سنا کہ اگر کوئی مرد کسی عورت پر الزام لگائے اور ثبوت نہ دے تو اس پر لعنت ہے؟ (النور: 4)
کبھی کسی مفتی کو یہ فتویٰ دیتے دیکھا کہ جبری شادی بھی زنا ہے اور لڑکی کی مرضی کے بغیر نکاح جائز نہیں؟ (مسلم، حدیث 1421)
نہیں! کیونکہ یہاں دین کی نہیں، روایات کی حکومت ہے۔ یہاں قرآن نہیں، قبیلے کا قانون چلتا ہے۔ یہاں اسلام نہیں، مردوں کی خواہشات کا راج ہے۔
کیا اسلام عورت کو بےحیثیت سمجھتا ہے؟ نہیں! مگر تمہارا سماج اسے بےحیثیت بنانے پر تلا ہوا ہے۔
کیا اسلام عورت کو غلام بناتا ہے؟ نہیں! مگر تمہاری روایات نے اسے قیدی بنا رکھا ہے۔
کیا اسلام نے مرد کو ہر جرم کی معافی دی ہے؟ نہیں! مگر تم نے اسے ہر سزا سے آزاد کر دیا ہے۔
یہ وقت ہے جاگنے کا! یہ وقت ہے اس جھوٹے بیانیے کو توڑنے کا جو عورت کو کمزور، محکوم اور قابلِ قربانی سمجھتا ہے۔ اگر واقعی اسلام پر عمل کرنا ہے تو عورت کو اس کے حقیقی حقوق دینے ہوں گے—جینے کا حق، اپنی شناخت کا حق، اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنے کا حق۔ ورنہ یاد رکھو! اسلام کا اصل پیغام انصاف ہے، اور اگر تم نے انصاف نہ کیا، تو وہی خدا جو تمہاری غیرت کے نام پر قتل کیے جانے والی بچیوں کا رب ہے، وہی خدا جو تمہاری جبر سے سسکتی بہنوں کا رب ہے، وہی خدا تم سے ان مظالم کا حساب لے گا—اور تب تمہارے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا
100 percent agreed
Ye Ek haqiqaaat agree 👍