دنیا بھر میی 8 مارچ یومِ خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے، جو خواتین کی کامیابیوں کا جشن اور ان کے حقوق کی پہچان کا دن ہے۔ آج کی عورت سیاست، معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہے۔ مگر کچھ معاشرے ایسے بھی ہیں جہاں خواتین کے ہنر اور صلاحیتوں کو تسلیم کیا جاتا ہے، مگر انہیں مکمل مواقع فراہم کرنے میں رکاوٹیں حائل ہیں ۔


پشتون خواتین: صلاحیتوں سے بھرپور مگر مواقع سے محروم
پشتون معاشرہ روایات، غیرت، اور خاندانی اقدار کو بہت اہمیت دیتا ہے، اور یہی اقدار اسے ایک مضبوط سماج بناتی ہیں۔ یہاں کے مرد اپنی بیٹیوں، بہنوں، اور بیویوں کی کامیابی دیکھنا چاہتے ہیں، مگر وہ معاشرتی دباؤ اور پرانی روایات کی زنجیروں میں قید ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کی خواتین آگے بڑھیں، مگر یہ خوف کہ ’لوگ کیا کہیں گے‘ انہیں فیصلہ لینے سے روکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بہت سی پشتون خواتین تعلیم اور ہنر رکھنے کے باوجود معاشی خودمختاری حاصل نہیں کر پاتیں۔ان کے ہاتھوں میں سلائی، کڑھائی، کشیدہ کاری، اور دستکاری کا ہنر ہے، مگر یہ ہنر ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور کاروباری مہارت کے بغیر محدود رہ جاتا ہے۔
ثقافت اور ترقی: ایک ساتھ چلنے والے راستے
یہ ایک غلط تصور ہے کہ ترقی صرف اس وقت ممکن ہے جب روایات کو ترک کر دیا جائے۔ اصل ترقی وہ ہوتی ہے جو ثقافت کے اندر رہتے ہوئے ممکن بنائی جائے۔
اسلام نے عورت کوجائیداد رکھنے، کاروبار کرنے اور معاشی فیصلے کرنے کا مکمل حق دیا ہے۔
ہمارے پشتون آبا و اجداد کی تاریخ ایسی بہادر خواتین سے بھری ہوئی ہے جنہوں نے معاشرے میں مثبت کردار ادا کیا۔
اگر ایک عورت مالی طور پر خودمختار ہو، تو وہ اپنے خاندان کے لیے بھی ایک مضبوط سہارا بن سکتی ہے۔
ہنر اور مواقع: تبدیلی کی کنجی
اگر خواتین کو ان کے روایتی ہنر کے ساتھ ساتھ جدید تکنیکی مہارتیں بھی فراہم کی جائیں، تو وہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے معاشرے کو فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔
آن لائن کاروبار – خواتین اپنی سلائی، کشیدہ کاری، اور دیگر ہنر کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر فروخت کر سکتی ہیں۔
فری لانسنگ – گرافک ڈیزائننگ، کانٹینٹ رائٹنگ، اور آن لائن بزنس جیسے ہنر سیکھ کر گھر بیٹھے کام کر سکتی ہیں۔
بیوٹیشن اور فیشن انڈسٹری – روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدید ٹریننگ حاصل کر کے اپنا کاروبار شروع کر سکتی ہیں۔
رضیہ محسود ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن – امید کی روشنی
یہی وژن لے کر رضیہ محسود ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے کام کا آغاز کیا، تاکہ خواتین کو وہ مواقع دیے جائیں، جو انہیں خود مختار بنا سکیں۔
فیشن ڈیزائننگ اور بیوٹیشن کورسز– تاکہ وہ اپنی خدمات پیش کر سکیں اور کاروبار کر سکیں۔
ڈیجیٹل اور آئی ٹی کورسز– تاکہ وہ آن لائن پلیٹ فارمز پر کام کر کے آمدنی حاصل کر سکیں۔
سوشل میڈیا آگاہی مہم – تاکہ انہیں اپنے حقوق اور مواقع کے بارے میں شعور دیا جا سکے۔
یہ صرف کورسز نہیں، بلکہ ایک نئی زندگی کی شروعات ہے۔ وہ خواتین جو کبھی خود کو کمزور اور محدود سمجھتی تھیں، آج اپنے ہنر کے ذریعے ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
یومِ خواتین: ایک پیغام، ایک سوچ
یہ دن صرف خواتین کے حقوق کا مطالبہ کرنے کا دن نہیں، بلکہ ایک موقع ہے کہ ہم بحیثیت معاشرہ خود سے سوال کریں:
کیا ہم اپنی بیٹیوں کو تعلیم اور ہنر دے کر ایک مضبوط معاشرہ تشکیل نہیں دے سکتے؟
م کیا روایات کو اس طرح ڈھالا جا سکتا ہے کہ وہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں؟
کیا ایک خودمختار عورت اپنے خاندان اور معاشرے کے لیے زیادہ مضبوط سہارا نہیں بن سکتی؟
یہ وقت ہے کہ ہم اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں، اور ماؤں کو ان کا حق دیں۔ کیونکہ جب ایک عورت ترقی کرتی ہے، تو پوری قوم ترقی کرتی ہے۔
یومِ خواتین مبارک ہو! #پشتونخواتینکیترقی #ہنراورمواقع #یومخواتین #روایاتاورترقی