
ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خیبر پختونخوگومل یونیورسٹی , اور رضیہ محسود ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن کی جانب سے پہلی بار شہد کی مکھیوں کی پرورش کے فروغ اور روزگار کے مواقع پیداکرنے کے لیے ایک انقلابی قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس پروگرام کو نہ صرف مقامی میڈیا بلکہ قومی اخبارات و چینلز نے بھی سراہا ہے۔
یہ اقدام صرف شہد کی مکھیوں کی پرورش کی تعلیم دینے تک محدود نہیں بلکہ لوگوں کو اس شعبے میں اپنا کاروبار شروع کرنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ ڈی آئی خان اور وزیرستان جیسے علاقوں کا متنوع اور قدرتی ماحول شہد کی مکھیوں کی پرورش کے لیے نہایت موزوں ہے۔ یہاں موجود مختلف اقسام کے درخت، پھول، اور موسمی حالات اس کاروبار کی کامیابی کے لیے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
اس پروگرام کے ذریعے مقامی نوجوان، خاص طور پر وہ جو بے روزگاری کا شکار ہیں، عملی تربیت حاصل کر کے اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف انہیں خودکفیل بنائے گا بلکہ مقامی معیشت کو بھی سہارا دے گا۔ شہد کی طلب دنیا بھر میں موجود ہے، اور اگر معیار برقرار رکھا جائے تو یہ ایک منافع بخش ایکسپورٹ بزنس بھی بن سکتا ہے۔
گومل یونیورسٹی، ڈائریکٹوریٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خیبر پختونخو اور RMDF کا یہ مشترکہ اقدام علاقے میں نہ صرف روزگار پیدا کرے گا بلکہ ایک نئی سوچ، ایک نئی راہ متعارف کروا رہا ہے—جس کا اثر آنے والے سالوں میں واضح طور پر نظر آئے گا۔
-اس منصوبے کی بدولت نہ صرف قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھایا جا رہا ہے بلکہ پسماندہ علاقوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی عملی کوشش بھی کی گئی ہے۔ امید ہے کہ یہ پہلا قدم مستقبل میں مزید تعمیری تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگا